Add To collaction

تحریری مقابلہ(ورق) زندگی کے اوراق کچھ پھٹ جانے کا خطرہ ہے

غزل (اوراق)

زندگی کے اوراق کچھ پھٹ جانے کا خطرہ ہے
صفحہ ہستی سے کچھ مٹ جانے کا خطرہ ہے

ذرا ہوش کر اے تن بے جان تو ہے کس ندی میں
تیرا یوں نالوں میں کچھ بہ جانے کا خطرہ ہے

بچا رکھ اپنا اسباب حیات زماں کے لٹیروں س
فکر آگاہی حاصل ہو کچھ لٹ جانے کا خطرہ ہے

جاؤں کدھر گزروں کدھر سے پہرہ ہے اعداء کا
غفلت برتی دشمن سے کچھ پٹ جانے کا خطرہ ہے

پیغام ٹوٹے دل کا کون سنے گا اس جہاں میں
ٹکڑے جگر کے شہ رگ کچھ کٹ جانے کا خطرہ ہے

بہتے اشک سنبھال لوں آسیؔ یا دل کو سنبھالوں
ہوش نہ کیا دل کے کچھ بٹ جانے کا خطرہ ہے

        ✍️آسیؔ عباد الرحمٰن وانی ✍️
    لوہائی ملہار کٹھوعہ جموں و کشمیر


   0
0 Comments